شاملات دہ زمین کے حقوق

شاملات دہ زمین کے حقوق

      شاملات دیہ زمین کے حقوق: اعلیٰ مالک اور ادنیٰ مالک کے قانونی تقاضے

MLR-64 اور 1960 کے نوٹیفکیشن کے تحت شاملات دہ میں ملکیتی حقوق کا تعین ریونیو قوانین اور عدالتی نظائر کی روشنی میں شاملات دہ زمین کی تقسیم تقاضے

2025  SCMR PAGE  174

فیصلہ ۔۔۔۔۔

یہ مقدمہ “شاملات دہ” کی زمین سے متعلق ہے، جس میں اعلیٰ مالک (Ala Maalik) اور ادنیٰ مالک (Adna Maalik) کے حقوق پر بحث کی گئی ہے۔ اس کیس میں درخواست گزار ادنیٰ مالک تھے جو شاملات دہ میں زمین پر قابض تھے۔ انہوں نے ریونیو افسران کے ان اندراجات اور احکامات کو چیلنج کیا جن کے تحت ان کے قبضے کی زمین کو ان کی ملکیت کے طور پر درج نہیں کیا گیا تھا، خاص طور پر مغربی پاکستان لینڈ ریفارمز ریگولیشن 1959 (MLR-64) کے تناظر میں۔

پس منظر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے حقوق کو “Ladhoo v. B.O.R” (1991 MLD 99) اور سپریم کورٹ کے فیصلے (C.Ps. Nos.823 & 824-L of 1990) کے تحت تسلیم کیا گیا ہے، جس میں MLR-64 اور 3 مارچ 1960 کے نوٹیفکیشن کے مطابق ادنیٰ مالکین کے حقوق کا تحفظ کیا گیا۔

مدعا علیہان (اعلیٰ مالکین) کا مؤقف تھا کہ وہ دیہات کے اصل مالکان کی حیثیت سے شاملات دہ پر بھی ملکیتی حقوق رکھتے ہیں، اور ان کے حقوق “حسب رسد کھوت” اور “واجب‌الارض” جیسے ریونیو ریکارڈ کے اصولوں سے ثابت ہوتے ہیں۔

فیصلہ:

اکثریتی رائے (جسٹس امین الدین خان):

درخواست گزاروں نے سوائے قبضے کے اپنی کوئی اور قانونی حیثیت ثابت نہیں کی۔

صرف زمین پر قابض ہونا ملکیتی حق ثابت نہیں کرتا، خاص طور پر جب کوئی جائز داخلہ (lawful entry) نہ ہو۔

MLR-64 کے بعد اعلیٰ مالک کا تصور ختم ہو چکا تھا، لیکن درخواست گزار خود کو قانونی طور پر ریکارڈ شدہ ادنیٰ مالک ثابت کرنے میں ناکام رہے۔

شاملات دہ میں حقوق کا تعین “ملکیت کھاتہ” کی بنیاد پر ہوتا ہے، اور جو شخص ملکیت کھاتہ میں درج نہیں، اسے شاملات دہ میں کوئی حق نہیں مل سکتا۔

1960 کے نوٹیفکیشن کے مطابق صرف “ادنیٰ مالک” اور “اعلیٰ خود ادنیٰ مالک” زمین کے حقدار ہو سکتے ہیں، محض قبضہ کوئی حق نہیں دیتا۔

درخواست گزار اپنے حق میں کوئی قانونی بنیاد یا فیصلہ ثابت نہ کر سکے، اس لیے ان کی اپیلیں خارج کر دی گئیں۔

اقلیتی رائے (جسٹس عائشہ اے ملک):

ہائی کورٹ (1991 MLD 99) اور سپریم کورٹ (1990 کے کیس) کے فیصلے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اعلیٰ مالکین کے نام 1945-46 کے ریونیو ریکارڈ سے درست طور پر ہٹائے گئے تھے۔

یہ ثابت کرتا ہے کہ ادنیٰ مالکین کے حقوق کو تسلیم کیا جانا چاہیے تھا، کیونکہ وہ پہلے ہی زمین پر قابض تھے۔

اعلیٰ مالکین نے کبھی MLR-64 یا 1960 کے نوٹیفکیشن کو چیلنج نہیں کیا، بلکہ صرف زمین پر مکمل قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کی، جو سپریم کورٹ نے مسترد کر دی۔

ادنیٰ مالکین کا قبضہ ثابت ہونے کی وجہ سے وہ زمین کے مالکان بننے کے حقدار تھے، اور اعلیٰ مالکین کے حقوق MLR-64 کے بعد ختم ہو گئے تھے۔

اگر کوئی اضافی زمین قبضے میں ہو، تو اسے قانونی بنیاد (لیز، وراثت، یا منتقلی) کے ذریعے ثابت کرنا ہوگا، ورنہ وہ زمین حکومت کے نام پر واپس چلی جائے گی۔

درخواست گزاروں کا قبضے کی بنیاد پر ملکیتی دعویٰ قانون کے مطابق تھا اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں درست تھا۔

نتیجتاً ۔۔۔۔

سپریم کورٹ نے اکثریتی رائے کے مطابق فیصلہ دیتے ہوئے درخواست گزاروں (ادنیٰ مالکین) کی اپیل مسترد کر دی۔ عدالت نے واضح کیا کہ محض زمین پر قبضہ شاملات دہ میں ملکیتی حقوق نہیں دیتا، بلکہ حقوق کا تعین ریونیو ریکارڈ اور ملکیت کھاتہ کی بنیاد پر ہوگا۔

زاہد ندیم ملک ایڈووکیٹ ہائی کورٹ ملتان 03006342336

شاملات دہ زمین: قانونی تجزیہ اور دفعات کا جائزہ

یہ معاملہ شاملات دہ (Shamlat Deh) کی ملکیت اور اس میں اعلیٰ مالک (Ala Maalik) اور ادنیٰ مالک (Adna Maalik) کے حقوق سے متعلق ہے۔ قانونی تجزیے کے لیے مندرجہ ذیل دفعات، قوانین، اور عدالتی نظائر کو سمجھنا ضروری ہے:

  1. قانونی تعریفات:

(i) شاملات دہ (Shamlat Deh)

شاملات دہ وہ زمین ہوتی ہے جو کسی دیہات میں تمام مالکان کے مشترکہ استعمال کے لیے رکھی جاتی ہے۔ یہ عام طور پر درج ذیل مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہے:

چراگاہ

گاؤں کی عوامی ضروریات (مسجد، سکول، قبرستان، وغیرہ)

زراعت یا دیگر کمیونٹی فوائد

(ii) اعلیٰ مالک (Ala Maalik)

دیہات کے وہ اصل مالکان جو اپنے کھاتوں میں بطور مالکان درج ہوں اور شاملات دہ میں ان کا ملکیتی حق موجود ہو۔

(iii) ادنیٰ مالک (Adna Maalik)

وہ افراد جو شاملات دہ کی زمین پر قابض ہوں اور کسی نہ کسی طرح اس کے استعمال کنندہ ہوں، لیکن ریونیو ریکارڈ میں ان کے حقوق ملکیت مکمل طور پر درج نہ ہوں۔

  1. قانونی دفعات اور قوانین

(i) مغربی پاکستان لینڈ ریفارمز ریگولیشن، 1959 (MLR-64)

یہ قانون زرعی اصلاحات کے لیے نافذ کیا گیا تھا جس کا مقصد بڑی زمینوں کو تقسیم کرنا اور غریب کسانوں کو حقوق دینا تھا۔ اس کے تحت:

شاملات دہ میں اعلیٰ مالکین کے حقوق محدود ہو گئے۔

اگر کوئی ادنیٰ مالک MLR-64 کے تحت زمین پر قابض تھا، تو وہ اس زمین پر مالکانہ حقوق حاصل کر سکتا تھا۔

(ii) مغربی پاکستان لینڈ کمیشن کا نوٹیفکیشن 1960

اس نوٹیفکیشن میں شاملات دہ کی تقسیم کے قواعد متعین کیے گئے۔

صرف ادنیٰ مالک اور اعلیٰ خود ادنیٰ مالک زمین کے حقدار قرار دیے گئے۔

محض قبضہ زمین کے حق ملکیت کے لیے کافی نہیں تھا۔

(iii) پنجاب لینڈ ریونیو ایکٹ، 1967

یہ ایکٹ زمین کی ملکیت، اس کے اندراج، اور ریونیو کے دیگر معاملات کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس کے مطابق:

شاملات دہ کی ملکیت واجب‌الارض اور حسب رسد کھوت کے اصولوں کے تحت تقسیم کی جاتی ہے۔

جو افراد ملکیت کھاتہ (Malkiyat Khata) میں درج نہیں، وہ شاملات دہ میں حق نہیں رکھتے۔

(iv) ریونیو ریکارڈ (Jamabandi, Wajib-ul-Arz, Khewat Khatauni)

جمعبندی (Jamabandi) میں زمین کی ملکیت اور قبضے کا اندراج ہوتا ہے۔

واجب‌الارض (Wajib-ul-Arz) میں دیہات کے مالکان کے روایتی حقوق اور زمین کے استعمال کے اصول درج ہوتے ہیں۔

کھوت کھاتہ (Khewat Khatauni) کے مطابق ملکیتی حقوق کا تعین کیا جاتا ہے۔

  1. عدالتی نظائر اور قانونی تشریحات

(i) Ladhoo v. B.O.R (1991 MLD 99) & C.Ps. Nos. 823 & 824-L of 1990

اس مقدمے میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ اعلیٰ مالکین کے نام شاملات دہ میں ختم ہو چکے ہیں اور ادنیٰ مالکین کے حقوق کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔

تاہم، سپریم کورٹ کے تازہ ترین فیصلے میں کہا گیا کہ صرف قبضے کی بنیاد پر ملکیت نہیں دی جا سکتی، جب تک کہ ریونیو ریکارڈ میں ادنیٰ مالکین کے حقوق واضح طور پر تسلیم نہ کیے گئے ہوں۔

(ii) Muhammad Ramzan v. Member (Judicial-II), Board of Revenue, Punjab (2025 SCMR 174)

اکثریتی رائے: صرف قبضہ ملکیت نہیں دیتا۔

اقلیتی رائے: MLR-64 اور 1960 نوٹیفکیشن کے تحت ادنیٰ مالکین کے حقوق محفوظ ہیں۔

  1. قانونی تجزیہ

(i) اکثریتی اور اقلیتی آراء کے درمیان فرق

اکثریتی رائے کے مطابق، شاملات دہ کی زمین میں صرف وہی شخص ملکیت حاصل کر سکتا ہے جو ریونیو ریکارڈ میں بطور مالکانہ درج ہو، محض قبضہ کوئی حق نہیں دیتا۔

اقلیتی رائے کے مطابق، اگر ادنیٰ مالک MLR-64 کے وقت زمین پر قابض تھا، تو وہ قانونی طور پر اس زمین کا حقدار ہو سکتا ہے۔

(ii) مستقبل میں اس فیصلے کے اثرات

یہ فیصلہ شاملات دہ کے حوالے سے مقدمات میں ایک اہم نظیر بنے گا۔

وہ افراد جو محض قبضے کی بنیاد پر ملکیت کے دعوے کر رہے تھے، ان کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

ریونیو ریکارڈ کا جائزہ لینا ضروری ہو گا کہ آیا کوئی فرد بطور ادنیٰ مالک درج تھا یا نہیں۔

  1. حتمی نتیجہ

ملکیت کا حق صرف اس فرد کو ملے گا جو ریونیو ریکارڈ میں بطور مالک درج ہو۔

MLR-64 اور 1960 نوٹیفکیشن کے تحت ادنیٰ مالکین کے حقوق تسلیم کیے جا سکتے ہیں، مگر اس کے لیے دستاویزی ثبوت درکار ہوں گے۔

شاملات دہ میں زمین کی تقسیم کے لیے “ملکیت کھاتہ” اور “واجب‌الارض” کے اصولوں کو مدنظر رکھا جائے گا۔

صرف قبضے کی بنیاد پر زمین کا حق نہیں دیا جا سکتا۔

یہ تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ شاملات دہ کی ملکیت کے معاملات میں ریونیو ریکارڈ، قانونی اصلاحات، اور عدالتی نظائر کو تفصیل سے جانچنا ضروری ہے۔

Related Posts

Limitation Act 1908

Limitation Act 1908 This Act may be called the Limitation Act, 1908. It extends to the whole of Pakistan. To download a PDF copy of

Read More »

Electricity Act 1910

Electricity Act 1910 Electricity Act 1910. This Act may be called the Electricity Act 1910. It extends to the whole of Pakistan. To download a

Read More »

Court Fees Act 1870

Court Fees Act 1870 Court Fees Act 1870. This Act may be called “The Court Fees Act, 1870, It extends to the whole of Pakistan.

Read More »

Factories Act 1934

Factories Act 1934 Factories Act 1934. This Act may be called the Factories Act, 1934. It extends to whole of the Punjab. To download a

Read More »

Land Reforms Act 1977

Land Reforms Act 1977 Land Reforms Act 1977. This Act may be called the Land Reforms Act, 1977. It extends to the whole of Pakistan.

Read More »

Categories

Share Buttons

Contact Us


    Your Phone No., email address will not be published